يُنَادُونَهُمْ أَلَمْ نَكُن مَّعَكُمْ ۖ قَالُوا بَلَىٰ وَلَٰكِنَّكُمْ فَتَنتُمْ أَنفُسَكُمْ وَتَرَبَّصْتُمْ وَارْتَبْتُمْ وَغَرَّتْكُمُ الْأَمَانِيُّ حَتَّىٰ جَاءَ أَمْرُ اللَّهِ وَغَرَّكُم بِاللَّهِ الْغَرُورُ
منافق ایمانداروں کو پکارینگے کہ کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے ؟ وہ کہیں گے ہاں تھے مگر تم نے اپنی جانوں کو فتنہ میں ڈالا ۔ اور راہ دیکھتے رہے اور شک میں پڑے رہے اور تم کو آرزوں نے فریب دیا ۔ یہاں تک کہ اللہ کا حکم آپہنچا اور تمہیں اس دھوکے باز( شیطان) نے اللہ کے بارہ میں فریب دیا۔
* یعنی دیوارحائل ہونے پر منافقین مسلمانوں سے کہیں گے کہ دنیا میں ہم تمہارے ساتھ نمازیں نہیں پڑھتے تھے ، اور جہاد وغیرہ میں حصہ نہیں لیتے تھے؟ ** کہ تم نے اپنے دلوں میں کفر اور نفاق چھپا رکھا تھا۔ *** کہ شایدمسلمان کسی گردش کا شکار ہو جائیں۔ **** دین کے معاملے میں، اسی لیے قرآن کو مانا نہ دلائل ومعجزات کو۔ ***** جس میں تمہیں شیطان نے مبتلا کیے رکھا۔ ****** یعنی تمہیں موت آ گئی، یا مسلمان بالآخر غالب رہے اور تمہاری آرزوں پر پانی پھیر گیا۔ ******* یعنی اللہ کے حلم اور اس کے قانون امہال (مہلت دینے) کی وجہ سے تمہیں شیطان نےدھوکے میں ڈالے رکھا۔