سورة الواقعة - آیت 75
فَلَا أُقْسِمُ بِمَوَاقِعِ النُّجُومِ
ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی
پھر میں تاروں (ف 1) کے گرنے کی قسم کھاتا ہوں۔
تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ
* فَلا أُقْسِمُ میں ”لا“ زائد ہے جو تاکید کے لیے ہے۔ یا یہ زائد نہیں ہے۔ بلکہ ماقبل کی کسی چیز کی نفی کے لیے ہے۔ یعنی یہ قرآن کہانت یا شاعری نہیں ہے بلکہ میں ستاروں کے گرنے کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ یہ قرآن عزت والا ہے . . . مَوَاقِعُ النُّجُومِ سے مراد ستاروں کے طلوع وغروب کی جگہیں اور ان کی منزلیں اور مدارہیں، بعض نے ترجمہ کیا ہے ”قسم کھاتا ہوں آیتوں کے اترنے کی پیغمبروں کے دلوں میں“ (موضح القرآن) یعنی نجوم، قرآن کی آیات اور مواقع، قلوب انبیا۔ بعض نے اس کا مطلب قرآن کا آہستہ آہستہ بتدریج اترنا اور بعض نے قیامت والے ستاروں کا جھڑنا مراد لیا ہے۔ (ابن کثیر)۔