سورة الواقعة - آیت 66

إِنَّا لَمُغْرَمُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کہ ہم تو قرضدار رہ گئے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی ہم نے پہلے زمین پر ہل چلا کر اسے ٹھیک کیا پھر بیج ڈالا، پھر اسے پانی دیتے رہے، لیکن جب فصل کے پکنے کا وقت آیا تو وہ خشک ہو گئی، اور ہمیں کچھ بھی نہ ملا یعنی یہ سارا خرچ اور محنت، ایک تاوان ہی ہوا جو ہمیں برداشت کرنا پڑا۔ تاوان کا مطلب یہی ہوتا ہے کہ انسان کو اس کے مال یا محنت کا معاوضہ نہ ملے، بلکہ وہ یوں ہی ضائع ہو جائے یا زبردستی اس سے کچھ موصول کر لیا جائے۔ اور اس کے بدلے میں اسے کچھ نہ دیا جائے۔