وَإِنَّ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا عَذَابًا دُونَ ذَٰلِكَ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ
اور بےشک ان لوگوں کے لئے جنہوں نے ظلم کیا ۔ اس سے پہلے ایک اور عذاب سے لیکن ان میں بہت لوگ نہیں جانتے
1- یعنی دنیامیں، جیسے دوسرے مقام پر فرمایا: ﴿وَلَنُذِيقَنَّهُمْ مِنَ الْعَذَابِ الأَدْنَى دُونَ الْعَذَابِ الأَكْبَرِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ﴾ (الم السجدة:21)۔ 2- اس بات سے کہ دنیا کے یہ عذاب اور مصائب، اس لیےہیں تاکہ انسان اللہ کی طرف رجوع کریں۔ یہ نکتہ چونکہ نہیں سمجھتے اس لیے گناہوں سے تائب نہیں ہوتے بلکہ بعض دفعہ پہلے سے بھی زیادہ گناہ کرنے لگ جاتے ہیں۔ جس طرح ایک حدیث میں فرمایا کہ ”منافق جب بیمار ہو کر صحت مند ہوجاتا ہے تو اس کی مثال اونٹ کی سی ہے۔ وہ نہیں جانتا کہ اسے کیوں رسیوں سے باندھا گیا۔ اور کیوں کھلا چھوڑ دیا گیا؟“ (أبو داود، كتاب الجنائز، نمبر 3089)۔