سورة آل عمران - آیت 185

كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ ۗ وَإِنَّمَا تُوَفَّوْنَ أُجُورَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۖ فَمَن زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ ۗ وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُورِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ہر شخص موت کا مزہ چکھنے والا ہے اور تم کو پورے بدلے ملیں گے قیامت کے دن سوجو دوزخ سے دور کیا گیا اور جنت میں داخل کیا گیا ‘ وہی مراد کو پہنچا ، اور دنیا کی زندگی صرف غرور کی پونجی (ف ١) ہے ۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس آیت میں ایک تو اس اٹل حقیقت کا بیان ہے کہ موت سے کسی کو مفر نہیں۔ دوسرا یہ کہ دنیا میں جس نے، اچھا یا برا، جو کچھ کیا ہوگا، اس کو اس کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا۔ تیسرا، کامیابی کا معیار بتلایا گیا ہے کہ کامیاب اصل میں وہ ہے جس نے دنیا میں رہ کر اپنے رب کو راضی کر لیا جس کے نتیجے میں جہنم سے دور اور جنت میں داخل کر دیا گیا۔ چوتھا یہ کہ دنیا کی زندگی سامان فریب ہے، جو اس سے دامن بچا کر نکل گیا، وہ خوش نصیب اور جو اس کے فریب میں پھنس گیا، وہ ناکام ونامراد ہے۔