سورة الحجرات - آیت 14

قَالَتِ الْأَعْرَابُ آمَنَّا ۖ قُل لَّمْ تُؤْمِنُوا وَلَٰكِن قُولُوا أَسْلَمْنَا وَلَمَّا يَدْخُلِ الْإِيمَانُ فِي قُلُوبِكُمْ ۖ وَإِن تُطِيعُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ لَا يَلِتْكُم مِّنْ أَعْمَالِكُمْ شَيْئًا ۚ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

دیہاتیوں نے کہا کہ ہم ایمان لائے ہیں تو کہہ کہ تم ایمان نہیں لائے لیکن تم یوں کہو کہ ہم مسلمان ہوئے ہیں اور ایمان تو ابھی تمہارے دلوں میں داخل ہی نہیں ہوا ۔ اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو گے تو وہ تم کو تمہارے اعمال کا بدلہ کچھ کم نہ دیگا بےشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- بعض مفسرین کے نزدیک ان اعراب سے مراد بنو اسد اور خزیمہ کے منافقین ہیں جنہوں نے قحط سالی میں محض صدقات کی وصولی کے لئے یا قتل ہونے اور قیدی بننے کے اندیشے کے پیش نظر زبان سےاسلام کا اظہار کیا تھا۔ ان کے دل ایمان، اعتقاد صحیح اور خلوص نیت سے خالی تھے (فتح القدیر) لیکن امام ابن کثیر کے نزدیک ان سے وہ اعراب (بادیہ نشین) مراد ہیں جو نئے مسلمان ہوئے تھےاور ایمان ابھی ان کے اندر پوری طرح راسخ نہیں ہوا تھا۔ لیکن دعویٰ انہوں نے اپنی اصل حیثیت سے بڑھ کر ایمان کا کیا تھا۔ جس پر انہیں یہ ادب سکھایا گیا کہ پہلے مرتبے پر ہی ایمان کا دعویٰ صحیح نہیں۔ آہستہ آہستہ ترقی کے بعد تم ایمان کے مرتبے پر پہنچو گے۔