سورة الحجرات - آیت 13

يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُم مِّن ذَكَرٍ وَأُنثَىٰ وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا ۚ إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اے لوگو ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا ۔ اور تمہاری ذاتیں اور کنبے بنائے تاکہ تم آپس میں پہچان رکھو ۔ تم میں سب سے زیادہ بزرگ اللہ کے نزدیک وہ ہے جو تم سب سے زیادہ باآدب (ف 1) ہے بےشک جاننے والا خبردار ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی آدم وحوا علیہما السلام سے۔ یعنی تم سب کی اصل ایک ہی ہے ایک ہی ماں باپ کی اولاد ہو۔ مطلب ہے کسی کو محض خاندان اور نسب کی بنا پر فخر کرنےکا حق نہیں ہے، کیونکہ سب کا نسب حضرت آدم (عليہ السلام) سے ہی جا کر ملتا ہے۔ 2- شُعُوبٌ، شَعْبٌ کی جمع ہے۔ برادری یا بڑا قبیلہ شعب کے بعد قبیلہ، پھر عمارہ، پھر بطن، پھر فصیلہ اور پھر عشیرہ ہے (فتح القدیر) مطلب یہ ہے کہ مختلف خاندانوں، برادریوں اور قبیلوں کی تقسیم محض تعارف کے لئے ہے۔ تاکہ آپس میں صلۂ رحمی کر سکو۔ اس کا مقصد ایک دوسرے پر برتری کا اظہار نہیں ہے۔ جیسا کہ بدقسمتی سے حسب ونسب کو برتری کی بنیاد بنالیا گیا ہے۔ حالانکہ اسلام نے آکر اسے مٹایا تھا اور اسے جاہلیت سے تعبیر کیا تھا۔ 3- یعنی اللہ کے ہاں برتری کا معیار خاندان، قبیلہ اور نسل ونسب نہیں ہے جو کسی انسان کےاختیار میں ہی نہیں ہے۔ بلکہ یہ معیار تقویٰ ہے جس کا اختیار کرنا انسان کے ارادہ واختیار میں ہے۔ یہی آیت ان علماء کی دلیل ہے جو نکاح میں کفائت نسب کو ضروری نہیں سمجھتے اور صرف دین کی بنیاد پر نکاح کو پسند کرتے ہیں (ابن کثیر)۔