لَّيْسَ عَلَى الْأَعْمَىٰ حَرَجٌ وَلَا عَلَى الْأَعْرَجِ حَرَجٌ وَلَا عَلَى الْمَرِيضِ حَرَجٌ ۗ وَمَن يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ۖ وَمَن يَتَوَلَّ يُعَذِّبْهُ عَذَابًا أَلِيمًا
یہ اندھے پر تکلیف ہے اور نہ لنگڑے پر تکلیف ہے اور نہ بیمار پر تکلیف ہے اور جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کریگا تو اللہ اس کو ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں اور جو پلٹ جائے گا ۔ اسے دردناک عذاب (ف 1) دے گا۔
* بصارت سے محرومی اور لنگڑے پن کی وجہ سے چلنے پھرنے سے معذوری۔ یہ دونوں عذر تو لازمی ہیں۔ ان اصحاب عذر یا ان جیسے دیگر معذورین کو جہاد سے مستثنیٰ کر دیا گیا۔ حرج کے معنی گناہ کے ہیں ان کے علاوہ جو بیماریاں ہیں، وہ عارضی عذر ہیں، جب تک وہ واقعی بیمار ہے، شرکت جہاد سے مستثنیٰ ہے۔ بیماری دور ہوتے ہی وہ حکم جہاد میں دوسرے مسلمانوں کے ساتھ شریک ہوں گے۔