سورة محمد - آیت 36

إِنَّمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا لَعِبٌ وَلَهْوٌ ۚ وَإِن تُؤْمِنُوا وَتَتَّقُوا يُؤْتِكُمْ أُجُورَكُمْ وَلَا يَسْأَلْكُمْ أَمْوَالَكُمْ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

دنیا کی زندگی تو صرف کھیل اور تماشہ ہے اور جو تم ایمان (ف 2) لاؤ اور ڈرو تو تمہاری اجرتیں دیگا اور تمہارے مال تم سے نہ مانگے گا

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی ایک فریب اور دھوکہ ہے، اس کی کسی چیز کی بنیاد ہے نہ اس کو ثبات اور نہ اس کا اعتبار۔ 2- یعنی وہ تمہارے مالوں سے بےنیاز ہے۔ اسی لئے اس نےتم سے زکوٰۃ میں کل مال کا مطالبہ نہیں کیا بلکہ اس کے ایک نہایت قلیل حصے کا یعنی صرف ڈھائی فیصد کا اور وہ بھی ایک سال کے بعد اپنی ضرورت سے زیادہ ہونے پر، علاوہ ازیں اس کا مقصد بھی تمہارے اپنے ہی بھائی بندوں کی مدد اور خیر خواہی ہے نہ کہ اللہ اس مال سے اپنی حکومت کے اخراجات پورے کرتا ہے۔