سورة محمد - آیت 25

إِنَّ الَّذِينَ ارْتَدُّوا عَلَىٰ أَدْبَارِهِم مِّن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ الْهُدَى ۙ الشَّيْطَانُ سَوَّلَ لَهُمْ وَأَمْلَىٰ لَهُمْ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

بے شک جو لوگ بعد اس کے کہ ان پر ہدایت کھل چکی اپنی پیٹھوں پر الٹے پھرگئے (یعنی مرتد ہوگئے) شیطان نے ان کے دل میں بات بنائی اور انہیں دیر کے وعدے دیئے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس سےمراد منافقین ہی ہیں جنہوں نے جہاد سےگریز کرکے اپنے کفر وارتداد کو ظاہر کر دیا۔ 2- اس کا فاعل بھی شیطان ہے۔ یعنی (مَدَّ لَهُمْ فِي الأَمَلِ وَوَعَدَهُمْ طُولَ الْعُمْرِ) یعنی انہیں لمبی آرزوؤں اور اس دھوکے میں مبتلا کر دیا کہ ابھی تو تمہاری بڑی عمر ہے، کیوں لڑائی میں اپنی جان گنواتے ہو؟ یا فاعل اللہ ہے، اللہ نے انہیں ڈھیل دی۔ یعنی فوراً ان کا مواخذہ نہیں فرمایا۔