سورة الأحقاف - آیت 35

فَاصْبِرْ كَمَا صَبَرَ أُولُو الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُلِ وَلَا تَسْتَعْجِل لَّهُمْ ۚ كَأَنَّهُمْ يَوْمَ يَرَوْنَ مَا يُوعَدُونَ لَمْ يَلْبَثُوا إِلَّا سَاعَةً مِّن نَّهَارٍ ۚ بَلَاغٌ ۚ فَهَلْ يُهْلَكُ إِلَّا الْقَوْمُ الْفَاسِقُونَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

بس جیسے عالی ہمت رسولوں نے صبر کیا تو بھی صبر کر اور ان کے لئے جلدی نہ کر ۔ جس دن وہ لوگ اس چیز کو دیکھیں گے جس کا اسکووعدہ دیا جاتا ہے تو ایسے ہوجائینگے کہ گویا وہ سوائے دن کی ایک گھڑی کے دنیا میں نہ رہے تھے ۔ پہنچا دیناہے پس ہلاک وہی لوگ ہوں گے جو بےحکم ہیں ۔

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* یہ کفار مکہ کے رویے کے مقابلے میں نبی (ﷺ) کو تسلی دی جا رہی ہے اور صبر کرنے کی تلقین کی جا رہی ہے۔ ** قیامت کاہولناک عذاب دیکھنے کے بعد انہیں دنیا کی زندگی ایسے معلوم ہوگی جیسے دن کی صرف ایک گھڑی یہاں گزار کر گئے ہیں۔ *** یہ متبدا محذوف کی خبرہے۔ أَيْ : (هَذَا الَّذِي وَعَظْتَهَمْ بِهِ بَلاغٌ) یہ وہ نصیحت یا پیغام ہے جس کا پہنچانا تیرا کام ہے۔ **** اس آیت میں بھی اہل ایمان کے لئے خوش خبری اور حوصلہ افزائی ہے کہ ہلاکت اخروی صرف ان لوگوں کا حصہ ہے جو اللہ کے نافرمان اور اس کی حدود پامال کرنے والے ہیں۔