سورة الأحقاف - آیت 28
فَلَوْلَا نَصَرَهُمُ الَّذِينَ اتَّخَذُوا مِن دُونِ اللَّهِ قُرْبَانًا آلِهَةً ۖ بَلْ ضَلُّوا عَنْهُمْ ۚ وَذَٰلِكَ إِفْكُهُمْ وَمَا كَانُوا يَفْتَرُونَ
ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
پھر کیوں نہ مدد کی ان کی ان لوگوں نے پکڑے سو اسے اللہ کے واسطے تقرب کے معبود بلکہ کھوئے گئے ان سے اور یہ ہے جھوٹ ان کا اور جو کچھ تھے باندھ (ف 1) لیتے
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- یعنی جن معبودوں کو وہ تقرب الٰہی کا ذریعہ سمجھتے تھے، انہوں نے ان کی کوئی مدد نہیں کی، بلکہ وہ اس موقعے پر آئے ہی نہیں، بلکہ گم رہے۔ اس سے بھی معلوم ہوا کہ مشرکین مکہ بتوں کو الہٰ نہیں سمجھتے بلکہ انہیں بارگاہ الٰہی میں قرب کا ذریعہ اور وسیلہ سمجھتے تھے۔ اللہ نے اس وسیلےکو یہاں افک (جھوٹ) اور افترا (بہتان) قرار دے کر واضح فرما دیا کہ یہ ناجائز اور حرام ہے۔