سورة آل عمران - آیت 161

وَمَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَن يَغُلَّ ۚ وَمَن يَغْلُلْ يَأْتِ بِمَا غَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۚ ثُمَّ تُوَفَّىٰ كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی شان نہیں کہ خیانت کرے اور جو کوئی خیانت کرے گا ، قیامت کے دن اس چیز کو کہ خیانت کی لائے گا ، پھر ہر کسی کو اس کی کمائی کا پورا بدلہ دیا جائے گا اور ان پر ظلم نہ ہوگا (ف ٢)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- جنگ احد کے دوران جو لوگ مورچہ چھوڑ کر مال غنیمت سمیٹنے دوڑ پڑے تھے ان کا خیال تھا کہ اگر ہم نہ پہنچے تو سارا مال غنیمت دوسرے لوگ سمیٹ لے جائیں گے اس پر تنبیہ کی جا رہی ہے کہ آخر تم نے تصور کیسے کر لیا کہ اس مال میں سے تمہارا حصہ تم کو نہیں دیا جائے گا۔ کیا تمہیں قائد غزوہ محمد (ﷺ) کی امانت پر اطمینان نہیں۔ یاد رکھو کہ ایک پیغمبر سے کسی قسم کی خیانت کا صدور ممکن ہی نہیں ہے کیونکہ خیانت، نبوت کے منافی ہے۔ اگر نبی ہی خائن ہو تو پھر اس کی نبوت پر یقین کیوں کر کیا جا سکتا ہے ؟ خیانت بہت بڑا گناہ ہے احادیث میں اس کی سخت مذمت آئی ہے۔