ذَٰلِكُم بِأَنَّكُمُ اتَّخَذْتُمْ آيَاتِ اللَّهِ هُزُوًا وَغَرَّتْكُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا ۚ فَالْيَوْمَ لَا يُخْرَجُونَ مِنْهَا وَلَا هُمْ يُسْتَعْتَبُونَ
یہ اس لئے کہ تم نے اللہ کی آیتوں کو ٹھٹھا ٹھہرایا اور دنیا کی زندگی نے تمہیں فریب دیا سو آج وہ دوزخ سے نکالے نہ جائینگے اور نہ ان سے توبہ طلب کی جائے گی
1- یعنی اللہ کی آیات و احکام کا استہزا اور دنیا کے فریب وغرور میں مبتلا رہنا، یہ دو جرم ایسے ہیں جنہوں نے تمہیں عذاب جہنم کا مستحق بنادیا، اب اس سے نکلنے کا امکان ہے اور نہ اس بات کی ہی امید کہ کسی موقعے پر تمہیں توبہ اور رجوع کا موقعہ دے دیا جائے، اور تم توبہ و معذرت کرکے اللہ کو منالو۔ لا يُسْتَعْتَبُونَ أَيْ لا يُسْتَرْضَوْنَ وَلا يُطْلَبُ مِنْهُمُ الرُّجُوعُ إِلَى طَاعَةِ اللهِ، لأَنَّهُ يَوْمٌ لا تُقْبَلُ فِيهِ تَوْبَةٌ وَلا تَنْفَعُ فِيهِ مَعْذِرَةٌ. (فتح القدير)۔