سورة الدخان - آیت 24
وَاتْرُكِ الْبَحْرَ رَهْوًا ۖ إِنَّهُمْ جُندٌ مُّغْرَقُونَ
ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی
اور سمندر کو خشک چھوڑجا البتہ وہ لشکر غرق ہونے والے ہیں۔
تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ
* رَهْوًا بمعنی ساکن یا خشک۔ مطلب یہ ہے کہ تیرے لاٹھی مارنے سے دریا معجزانہ طور پر ساکن یا خشک ہوجائے گا اور اس میں راستہ بن جائے گا، تم دریا پار کرنے کے بعد اسے اسی حالت میں چھوڑ دینا تاکہ فرعون اور اس کا لشکر بھی دریا کو پار کرنے کی غرض سے اس میں داخل ہوجائے اور ہم اسے وہیں غرق کردیں۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ جیسا کہ پہلے تفصیل گزر چکی ہے۔