سورة الزخرف - آیت 86

وَلَا يَمْلِكُ الَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِهِ الشَّفَاعَةَ إِلَّا مَن شَهِدَ بِالْحَقِّ وَهُمْ يَعْلَمُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جن کو (اہل عرب) اللہ کے سوا پکارتے ہیں وہ شفاعت کا اختیار نہیں رکھتے ۔ مگر وہ جنہوں نے سچی گواہی دی اور ان کو (ف 1) خبرتھی

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی دنیا میں جن بتوں کی یہ عبادت کرتے ہیں، یہ سمجھتے ہوئے کہ یہ اللہ کے ہاں ہماری سفارش کریں گے۔ ان معبودوں کو شفاعت کا قطعاً کوئی اختیار نہیں ہوگا۔ 2- حق بات سے مراد کلمہ توحید ( لاالٰہ الااللہ) ہے اور یہ اقرار بھی علم وبصیرت کی بنیاد پر ہو، محض رسمی اور تقلیدی نہ ہو۔ یعنی زبان سے کلمۂ توحید ادا کرنے والے کو پتہ ہو کہ اس میں صرف ایک اللہ کا اثبات اور دیگر تمام معبودوں کی نفی ہے، پھر اس کے مطابق اس کا عمل ہو۔ ایسے لوگوں کے حق میں اہل شفاعت کی شفاعت مفید ہوگی۔ یا مطلب ہے کہ شفاعت کرنے کا حق صرف ایسے لوگوں کو ملے گا جو حق کا اقرار کرنے والے ہوں گے، یعنی انبیا وصالحین اور فرشتے۔ نہ کہ معبود ان باطل کو، جنہیں مشرکین اپنا شفاعت کنندہ خیال کرتے ہیں۔