سورة الزخرف - آیت 67
الْأَخِلَّاءُ يَوْمَئِذٍ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ إِلَّا الْمُتَّقِينَ
ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی
متقیوں کے سوا جتنے باہم دوست ہیں اس دن ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے۔
تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ
* کیوں کہ کافروں کی دوستی، کفر وفسق کی بنیاد پر ہی ہوتی ہے اور یہی کفر وفسق ان کے عذاب کا باعث ہوں گے، جس کی وجہ سے وہ ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرائیں گے اور ایک دوسرے کے دشمن ہوجائیں گے۔ اس کے برعکس اہل ایمان و تقویٰ کی باہمی محبت، چونکہ دین اور رضائے الٰہی کی بنیاد پر ہوتی ہے اور یہی دین وایمان خیروثواب کا باعث ہے۔ ان سے ان کی دوستی میں کوئی انقطاع نہیں ہوگا۔ وہ اسی طرح برقرار رہے گی جس طرح دنیا میں تھی۔