سورة الزخرف - آیت 40
أَفَأَنتَ تُسْمِعُ الصُّمَّ أَوْ تَهْدِي الْعُمْيَ وَمَن كَانَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ
ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی
سو کیا تو بہروں کو سنا ئیگا یا اندھوں کو اور اس کو جو صریح گمراہی میں ہے راہ دکھائیگا۔
تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ
* یعنی جس کے لیے شقاوت ابدی لکھ دی گئی ہے، وہ وعظ ونصیحت کے اعتبار سے بہرہ اور اندھا ہے، تیری دعوت وتبلیغ سے وہ راہ راست پر نہیں آسکتا۔ یہ استفہام انکاری ہے۔ جس طرح بہرہ سننے سے، نابینا دیکھنے سے محروم ہے، اسی طرح کھلی گمراہی میں مبتلا حق کی طرف آنے سے محروم ہے۔ یہ نبی (ﷺ) کو تسلی ہے تاکہ ایسے لوگوں کے کفر سے آپ زیادہ تشویش محسوس نہ کریں۔