سورة الزخرف - آیت 15

وَجَعَلُوا لَهُ مِنْ عِبَادِهِ جُزْءًا ۚ إِنَّ الْإِنسَانَ لَكَفُورٌ مُّبِينٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور انہوں نے اللہ کے لئے اس کے بندوں میں سے اولاد قرار دی ہے بےشک آدمی بڑا ہی صریح ناشکرا ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- عِبَادٌ سے مراد فرشتے اور جُزْءٌ سے مراد بیٹیاں یعنی فرشتے، جن کو مشرکین اللہ کی بیٹیاں قرار دے کر ان کی عبادت کرتے تھے۔ یوں وہ مخلوق کو اللہ کا شریک اور اس کا جزء مانتے تھے، حالانکہ وہ ان چیزوں سے پاک ہے۔ بعض نے جزء سے یہاں نذر نیاز کے طور پر نکالے جانے والے وہ جانور مراد لیے ہیں جن کا ایک حصہ مشرکین اللہ کے نام پر اور ایک حصہ بتوں کے نام پر نکالا کرتے تھے جس کا ذکر سورۃ الانعام: 136 میں ہے۔