سورة آل عمران - آیت 119

هَا أَنتُمْ أُولَاءِ تُحِبُّونَهُمْ وَلَا يُحِبُّونَكُمْ وَتُؤْمِنُونَ بِالْكِتَابِ كُلِّهِ وَإِذَا لَقُوكُمْ قَالُوا آمَنَّا وَإِذَا خَلَوْا عَضُّوا عَلَيْكُمُ الْأَنَامِلَ مِنَ الْغَيْظِ ۚ قُلْ مُوتُوا بِغَيْظِكُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

سنتے ہو تم ان کے دوست ہو اور وہ تمہارے دوست نہیں اور تم پوری کتاب پر ایمان رکھتے ہو اور جب وہ تم سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم بھی مسلمان ہیں اور جب اکیلے ہوتے ہیں تو غصہ سے تم پر انگلیاں کاٹ کاٹ کر کھاتے ہیں ، تو کہہ تم اپنے غصہ میں مرو اللہ دلوں کی باتیں جانتا ہے ۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- تم ان منافقین کی نماز اور اظہار ایمان کی وجہ سے ان کی بابت دھوکے کا شکار ہو جاتے ہو اور ان سے محبت رکھتے ہو۔ 2- عَضَّ يَعَضُّ کے معنی دانت سے کاٹنے کے ہیں۔ یہ ان کے غیظ وغضب کی شدت کا بیان ہے، جیسا کہ اگلی آیت ﴿إِنْ تَمْسَسْكُمْ﴾ میں بھی ان کی اسی کیفیت کا اظہار ہے۔