سورة الزمر - آیت 42

اللَّهُ يَتَوَفَّى الْأَنفُسَ حِينَ مَوْتِهَا وَالَّتِي لَمْ تَمُتْ فِي مَنَامِهَا ۖ فَيُمْسِكُ الَّتِي قَضَىٰ عَلَيْهَا الْمَوْتَ وَيُرْسِلُ الْأُخْرَىٰ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اللہ جانوں کو جب ان کے مرنے کا وقت آتا ہے کھینچ لیتا ہے اور جو نہیں مریں ان کو ان کی نیند میں (کھینچ لیتا ہے) پھر جن پر موت کا حکم صادر کیا ہے ۔ انہیں رکھ چھوڑتا ہے اور دوسروں کو ایک وقت معین تک بھیج دیتا ہے ۔ بےشک اس میں ان لوگوں کے لئے جو دھیان کرتے ہیں ۔ نشانیاں (ف 1) ہیں۔

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* یہ وفات کبریٰ ہے کہ روح قبض کرلی جاتی ہے، واپس نہیں آتی۔ ** یعنی جن کی موت کا وقت ابھی نہیں آیا، تو سونے کے وقت ان کی روح بھی قبض کر کے انہیں وفات صغریٰ سے دوچارکردیا جاتا ہے۔ *** یہ وہی وفات کبریٰ ہے، جس کا ابھی ذکر کیا گیا ہے کہ اس میں روح روک لی جاتی ہے۔ **** یعنی جب تک ان کا وقت موعود نہیں آتا، اس وقت تک کے لیے ان کی روحیں واپس ہوتی رہتی ہیں، یہ وفات صغریٰ ہے، یہی مضمون سورۃ الانعام: 60-61 میں بیان کیا گیا ہے، تاہم وہاں وفات صغری کا ذکرپہلے اور وفات کبریٰ کا بعد میں ہے۔ جب کہ یہاں اس کےبرعکس ہے۔ ***** یعنی یہ روح کا قبض اور اس کاارسال اورتوفی اور احیاء، اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے اور قیامت والے دن وہ مردوں کو بھی یقیناً زندہ فرمائے گا۔