وَإِذَا مَسَّ الْإِنسَانَ ضُرٌّ دَعَا رَبَّهُ مُنِيبًا إِلَيْهِ ثُمَّ إِذَا خَوَّلَهُ نِعْمَةً مِّنْهُ نَسِيَ مَا كَانَ يَدْعُو إِلَيْهِ مِن قَبْلُ وَجَعَلَ لِلَّهِ أَندَادًا لِّيُضِلَّ عَن سَبِيلِهِ ۚ قُلْ تَمَتَّعْ بِكُفْرِكَ قَلِيلًا ۖ إِنَّكَ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ
اور جب آدمی کو رنج پہنچے تو اپنے رب کو اسی کی طرف رجوع ہوکر پکارتا ہے ۔ پھر جب وہ اسے اپنی طرف سے نعمت بخشتا ہے تو جس مطلب کی طرف پہلے اسے پکارتا تھا ۔ اس مطلب کو بھول جاتا ہے ۔ اور اللہ کے لئے شریک ٹھہراتا ہے تاکہ اس کی راہ سے اوروں کو بھی بہکائے تو کہہ تھوڑے دنوں اپنے کفر کے ساتھ فائدہ اٹھالے (اخیر) تو تو دوزخی ہے۔
* یا اس تکلیف کو بھول جاتا ہے جس کو دور کرنے کے لئے وہ دوسروں کو چھوڑ کر، اللہ سےدعا کرتاتھا یا اس رب کو بھول جاتا ہے، جسے وہ پکارتا تھا اور اس کے سامنے تضرع کرتا تھا، اور پھر شرک میں مبتلا ہو جاتا ہے۔