سورة الصافات - آیت 158

وَجَعَلُوا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجِنَّةِ نَسَبًا ۚ وَلَقَدْ عَلِمَتِ الْجِنَّةُ إِنَّهُمْ لَمُحْضَرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور انہوں نے اللہ اور جنات میں رشتہ ٹھہرایا حالانکہ جنوں کو معلوم ہے کہ وہ پکڑے آئیں گے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ اشارہ ہے مشرکین کے اس عقیدے کی طرف کہ اللہ نےجنات کے ساتھ رشتہ ازدواج قائم کیا، جس سے لڑکیاں پیدا ہوئیں۔ یہی بنات اللہ، فرشتے ہیں۔ یوں اللہ تعالیٰ اور جنوں کے درمیان قرابت داری (سسرالی رشتہ) قائم ہوگیا۔ 2- حالانکہ یہ بات کیوں کر صحیح ہو سکتی ہے؟ اگر ایسا ہوتا تو اللہ تعالیٰ جنات کو عذاب میں کیوں ڈالتا؟ کیا وہ اپنی قرابت داری کا لحاظ نہ کرتا؟ اور اگر ایسا نہیں ہے بلکہ خود جنات بھی جانتے ہیں کہ انہیں عقاب وعذاب الٰہی بھگتنے کے لئے ضرور جہنم میں جانا ہوگا، تو پھر اللہ اور جنوں کے درمیان قرابت داری کس طرح ہو سکتی ہے؟