سورة الصافات - آیت 102

فَلَمَّا بَلَغَ مَعَهُ السَّعْيَ قَالَ يَا بُنَيَّ إِنِّي أَرَىٰ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَذْبَحُكَ فَانظُرْ مَاذَا تَرَىٰ ۚ قَالَ يَا أَبَتِ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُ ۖ سَتَجِدُنِي إِن شَاءَ اللَّهُ مِنَ الصَّابِرِينَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

پھر جب وہ اس عمر کو پہنچا کہ اس کے ساتھ دوڑنے لگا تو وہ بولا کہ بیٹے میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ تجھے ذبح (ف 1) کررہا ہوں پس غور کر تیری کیا رائے ہے ؟ کہا اے باپ جو تجھے حکم ہوتا ہے ۔ تو اسے کر گزر ان شاء اللہ تو مجھے صابروں میں پائے گا۔

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* یعنی دوڑ دھوپ کےلائق ہوگیا یا بلوغت کے قریب پہنچ گیا، بعض کہتے ہیں کہ اس وقت یہ بچہ 13 سال کا تھا۔ ** پیغمبر کا خواب، وحی اور حکم الٰہی ہی ہوتا ہے۔جس پر عمل ضروری ہوتا ہے۔ بیٹے سے مشورے کا مقصد یہ معلوم کرنا تھا کہ بیٹا بھی امتثال امر الہٰی کے لئے کس حد تک تیار ہے۔