سورة يس - آیت 71

أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّا خَلَقْنَا لَهُم مِّمَّا عَمِلَتْ أَيْدِينَا أَنْعَامًا فَهُمْ لَهَا مَالِكُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کیا انہوں نے یہ نہیں دیکھا کہ ہم نے ان کے لئے چار پائے پیداکئے جو ہمارے ہاتھوں نے بنائے ہیں ، پھر وہ ان کے مالک ہیں

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس سے غیروں کی شرکت کی نفی ہے، ان کو ہم نے اپنےہاتھوں سے بنایا ہے، کسی اور کا ان کے بنانے میں حصہ نہیں ہے۔ 2- أَنْعَامٌ، نَعَمٌ کی جمع ہے۔ اس سےمراد چوپائے یعنی اونٹ، گائے، بکری (اور بھیڑ، دنبہ) ہیں۔ 3- یعنی جس طرح چاہتے ہیں ان میں تصرف کرتے ہیں، اگر ہم ان کے اندر وحشی پن رکھ دیتے (جیسا کہ بعض جانوروں میں ہے) تو یہ چوپائے ان سے دور بھاگتے اور وہ ان کی ملکیت اور قبضے میں ہی نہ آسکتے۔