سورة يس - آیت 41

وَآيَةٌ لَّهُمْ أَنَّا حَمَلْنَا ذُرِّيَّتَهُمْ فِي الْفُلْكِ الْمَشْحُونِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور ایک نشانی ان کے لئے یہ ہے کہ ہم نے بھری ہوئی کشتی (نوح (علیہ السلام)) میں ان کے اجداد کی ذریت کو اٹھا لیا تھا

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس میں اللہ تعالیٰ اپنے اس احسان کا تذکرہ فرما رہا ہے کہ اس نے تمہارے لئے سمندر میں کشتیوں کا چلنا آسان فرما دیا، حتیٰ کہ تم اپنے ساتھ بھری ہوئی کشتیوں میں اپنے بچوں کو بھی لے جاتے ہو۔ دوسرے معنی یہ کیے گئے ہیں کہ ذُرِّيَّةٌ سے مقصود آبائے ذریت ہیں۔ اور کشتی سے مراد کشتی ٔ نوح (عليہ السلام) ہے۔ یعنی سفینۂ نوح (عليہ السلام) میں ان لوگوں کو بٹھایا جن سے بعد میں نسل انسانی چلی۔ گویا نسل انسانی کے آبا اس میں سوار تھے۔