سورة آل عمران - آیت 79

مَا كَانَ لِبَشَرٍ أَن يُؤْتِيَهُ اللَّهُ الْكِتَابَ وَالْحُكْمَ وَالنُّبُوَّةَ ثُمَّ يَقُولَ لِلنَّاسِ كُونُوا عِبَادًا لِّي مِن دُونِ اللَّهِ وَلَٰكِن كُونُوا رَبَّانِيِّينَ بِمَا كُنتُمْ تُعَلِّمُونَ الْكِتَابَ وَبِمَا كُنتُمْ تَدْرُسُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کسی بشر کو یہ لائق نہیں کہ اس کو خدا کتاب اور حکم اور نبوت دے پھر وہ لوگوں سے کہے کہ تم خدا کو چھوڑ کر میرے بندے ہوجاؤ بلکہ (یوں کہے کہ) تم خدا والے ہوجاؤ جیسے کہ تم کتاب کی تعلیم دیتے ہو ، اور جیسے کہ تم پڑھتے ہو ۔ (ف ٢)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ عیسائیوں کے ضمن میں کہا جا رہا ہے کہ انہوں نے حضرت عیسیٰ (عليه السلام) کو خدا بنایا ہوا ہے حالانکہ وہ ایک انسان تھے جنہیں کتاب وحکمت اور نبوت سے سرفراز کیا گیا تھا، اور ایسا کوئی شخص یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ اللہ کو چھوڑ کر میرے پجاری اور بندے بن جاؤ، بلکہ وہ تو یہی کہتا ہے کہ رب والے بن جاؤ۔ رَبَّانِيٌّ رب کی طرف منسوب ہے، الف اور نون کا اضافہ مبالغہ کے لئے ہے۔ (فتح القدیر ) 2- یعنی کتاب اللہ کی تعلیم وتدریس کے نتیجےمیں رب کی شناخت اور رب سے خصوصی ربط وتعلق قائم ہونا چاہیئے۔ اسی طرح کتاب اللہ کا علم رکھنے والے کے لئے ضرور ی ہے کہ وہ لوگوں کو بھی قرآن کی تعلیم دے۔ اس آیت سے واضح ہے کہ جب اللہ کے پیغمبروں کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ لوگوں کو اپنی عبادت کرنے کا حکم دیں، تو کسی اور کو یہ حق کیوں کر حاصل ہو سکتا ہے؟ (تفسیر ابن کثیر)