سورة فاطر - آیت 38

إِنَّ اللَّهَ عَالِمُ غَيْبِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

بے شک اللہ آسمانوں اور زمین کی چھپی چیزیں جانتا ہے اس کو خوب معلوم ہے جو دلوں (ف 2) کے اندر چھپا ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہاں یہ بیان کرنے کا مقصد یہ بھی ہوسکتا ہے کہ تم دوبارہ دنیا میں جانے کی آرزو کر رہے ہو اور دعویٰ کر رہے ہو کہ اب نافرمانی کی جگہ اطاعت اور شرک کی جگہ توحید اختیار کرو گے۔ لیکن ہمیں علم ہے کہ تم ایسا نہیں کرو گے۔ تمہیں اگر دنیا میں دوبارہ بھیج بھی دیا جائے، تو تم وہی کچھ کرو گے جو پہلے کرتے رہے ہو۔ جیسے دوسرے مقام پر اللہ نے فرمایا ﴿وَلَوْ رُدُّوا لَعَادُوا لِمَا نُهُوا عَنْهُ﴾ (الأنعام: 28) ”اگر انہیں دوبارہ دنیا میں بھیج دیا جائے تو وہی کام کریں گے جن سے انہیں منع کیا گیا تھا“۔ 2- یہ پچھلی بات کی تعلیل ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ کو آسمان اور زمین کی پوشیدہ باتوں کا علم کیوں نہ ہو، جب کہ وہ سینوں کی باتوں اور رازوں سے بھی واقف ہے جو سب سے زیادہ مخفی ہوتے ہیں۔