وَاللَّهُ الَّذِي أَرْسَلَ الرِّيَاحَ فَتُثِيرُ سَحَابًا فَسُقْنَاهُ إِلَىٰ بَلَدٍ مَّيِّتٍ فَأَحْيَيْنَا بِهِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا ۚ كَذَٰلِكَ النُّشُورُ
اور اللہ وہ ہے جو ہوائیں چلاتا ہے پھر وہ بادل اٹھاتی ہیں پھر ہم اس بادل کو مردہ شہر کی طرف ہانک لے جاتے ہیں ۔ پھر اس سے زمین کو اس کے مرے پیچھے زندہ کرتے ہیں ۔ اسی طرح (مردوں کا) جی اٹھنا ہے
1- یعنی جس طرح بادلوں سے بارش برسا کر خشک (مردہ) زمین کو ہم شاداب (زندہ) کردیتے ہیں، اسی طریقے سے قیامت والے دن تمام مردہ انسانوں کو بھی ہم زندہ کردیں گے۔ حدیث میں آتا ہے کہ (انسان کا سارا جسم بوسیدہ ہوجاتا ہے، صرف ریڑھ کی ہڈی کا ایک چھوٹا سا حصہ محفوظ رہتا ہے، اسی سے اس کی دوبارہ تخلیق وترکیب ہوگی)۔ [ كُلُّ جَسَدِ ابْنِ آدَمَ يَبْلَى، إِلا عَجب الذَّنَبِ، مِنْه خُلِقَ ، وَمِنْهُ يُرَكَّبُ ] (البخاری ، تفسير سورة عم، مسلم ، كتاب الفتن ، باب ما بين النفختين)۔