سورة سبأ - آیت 10

وَلَقَدْ آتَيْنَا دَاوُودَ مِنَّا فَضْلًا ۖ يَا جِبَالُ أَوِّبِي مَعَهُ وَالطَّيْرَ ۖ وَأَلَنَّا لَهُ الْحَدِيدَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور ہم نے داؤد کو اپنی طرف سے برتری بخشی اسے پہاڑ واسکے ساتھ رجوع سے تسبیح پڑھو اور اے پرندو (تم بھی) اور ہم نے اس کے لئے لوہے کو نرم کردیا

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی نبوت کے ساتھ بادشاہت اور کئی امتیازی خوبیوں سے نوازا۔ 2- ان میں سے ایک حسن صوت کی نعمت تھی، جب وہ اللہ کی تسبیح پڑھتے تو پتھر کے ٹھوس پہاڑ بھی تسبیح خوانی میں مصروف ہو جاتے، اڑتے پرندے ٹھہرجاتے اور زمزمہ خواں ہوجاتے اوّبی کے معنی ہیں تسبیح دہراؤ۔ یعنی پہاڑوں اور پرندوں کو ہم نے کہا، چنانچہ یہ بھی داود (عليہ السلام) کے ساتھ مصروف تسبیح ہوجاتے وَالطَّيْرَ کا عطف یا جبال کے محل پر ہے۔ اس لئے کہ جبال تقدیراً منصوب ہے۔ اصل عبارت اسی طرح ہے (نَادَيْنَا الْجِبَالَ وَالطِّيْرَ) (ہم نے پہاڑوں اور پرندوں کو پکارا) یا پھر اس کا عطف فضلاً پر ہے اور معنی ہوں گے (وَسَخَّرْنَا لَهُ الطَّيْر ) (اور ہم نے پرندے ان کے تابع کردیئے)۔ (فتح القدیر)۔ 3- یعنی لوہے کو آگ میں تپائے اور ہتھوڑی سے کوٹے بغیر، اسے موم، گوندھے ہوئے آٹے اور گیلی مٹی کی طرح، جس طرح چاہتے موڑ لیتے، بٹ لیتے اور جو چاہتے بنا لیتے۔