سورة سبأ - آیت 7

وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا هَلْ نَدُلُّكُمْ عَلَىٰ رَجُلٍ يُنَبِّئُكُمْ إِذَا مُزِّقْتُمْ كُلَّ مُمَزَّقٍ إِنَّكُمْ لَفِي خَلْقٍ جَدِيدٍ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور کافروں نے آپس میں کہا کہ کیا ہم تمہیں ایک آدمی بتائیں ؟ جو تمہیں یہ خبر دیگا کہ جب تم بالکل پارہ پارہ ہوجاؤ گے تو تم کو نئی پیدائش میں آنا ہوگا۔

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* یہ اہل ایمان کے مقابلے میں منکرین کا آخرت کا قول ہے جو آپس میں انہوں نے ایک دوسرے سے کہا۔ ** اس سے مراد حضرت محمد مصطفیٰ (ﷺ) ہیں جو ان کی طرف اللہ کے نبی بن کر آئے تھے۔ *** یعنی عجیب وغریب خبر، ناقابل فہم خبر۔ **** یعنی مرنے کے بعد جب تم مٹی میں مل کر ریزہ ریزہ ہوجاؤ گے، تمہارا ظاہری وجود ناپید ہوجائے گا، تمہیں قبروں سے دوبارہ زندہ کیا جائے گا اور دوبارہ وہی شکل وصورت تمہیں عطا کردی جائے گی جس میں تم پہلے تھے۔ یہ گفتگو انہوں نے آپس میں استہزا اور مذاق کے طور پر کی۔