الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَلَهُ الْحَمْدُ فِي الْآخِرَةِ ۚ وَهُوَ الْحَكِيمُ الْخَبِيرُ
سب تعریف اس اللہ کے لئے ہے کہ جو کچھ آسمانوں اور جو زمین میں ہے سب اسی کا ہے اور سب اسی کی تعریف ہے آخرت میں اور وہ حکمت والا خبردار ہے
1- یعنی اسی کی ملکیت اور تصرف میں ہے، اسی کا ارادہ اور فیصلہ اس میں نافذ ہوتا ہے۔ انسان کو جو نعمت بھی ملتی ہے، وہ اسی کی پیدا کردہ ہے اور اسی کا احسان ہے، اسی لئے آسمان وزمین کی ہر چیز کی تعریف دراصل ان نعمتوں پر اللہ ہی کی حمدوتعریف ہے جن سے اس نے اپنی مخلوق کو نوازا ہے۔ 2- یہ تعریف قیامت والے دن اہل ایمان کریں گے مثلاً ﴿الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي صَدَقَنَا وَعْدَهُ﴾ (سورة الزمر:74) ﴿الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي هَدَانَا لِهَذَا﴾ (سورة الأعرا: 43) ﴿الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَذْهَبَ عَنَّا الْحَزَنَ﴾ (فاطر: 34) وَغَيْرهَا مِنَ الآيَاتِ تاہم دنیا میں اللہ کی حمد وتعریف، عبادت ہے جس کا مکلف انسان کو بنایا گیا ہے اور آخرت میں یہ اہل ایمان کی روحانی خوراک ہوگی، جس سے انہیں لذت وفرحت محسوس ہوا کرے گی۔ (فتح القدیر)۔