لَّا جُنَاحَ عَلَيْهِنَّ فِي آبَائِهِنَّ وَلَا أَبْنَائِهِنَّ وَلَا إِخْوَانِهِنَّ وَلَا أَبْنَاءِ إِخْوَانِهِنَّ وَلَا أَبْنَاءِ أَخَوَاتِهِنَّ وَلَا نِسَائِهِنَّ وَلَا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ ۗ وَاتَّقِينَ اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدًا
ان عورتوں پر کچھ گناہ نہیں کہ اپنے باپوں اور اپنے بیٹوں اور اپنے بھائیوں اور اپنے بھتیجوں اور اپنے بھانجوں اور اپنی ہم جنس عورتوں اور اپنے ہاتھ کے مال (باندی غلاموں) کے سامنے آئیں ۔ اور (اے عورتو ! ) اللہ سے ڈرتی رہو بےشک ہر شئے اللہ کے سامنے ہے
1- جب عورتوں کے لئے پردے کا حکم نازل ہوا تو پھر گھر میں موجود اقارب یا ہر وقت آنے والے جانےوالے رشتے داروں کی بابت سوال ہوا کہ ان سے پردہ کیا جائے یا نہیں؟ چنانچہ اس آیت میں ان اقارب کا ذکر کردیا گیا جن سے پردے کی ضرورت نہیں؟ اس کی تفصیل سورۂ نور کی آیت 31 ﴿وَلا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ﴾ میں بھی گزرچکی ہے، اسے ملاحظہ فرما لیا جائے۔ 2- اس مقام پر عورتوں کو تقویٰ کا حکم دے کر واضح کردیا کہ اگر تمہارے دلوں میں تقویٰ ہوگا تو پردے کا جو اصل مقصد، قلب ونظر کی طہارت اور عصمت کی حفاظت ہے، وہ یقیناً تمہیں حاصل ہوگا، ورنہ حجاب کی ظاہری پابندیاں تمہیں گناہ میں ملوث ہونے سے نہیں بچا سکیں گی۔