سورة الأحزاب - آیت 23

مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ ۖ فَمِنْهُم مَّن قَضَىٰ نَحْبَهُ وَمِنْهُم مَّن يَنتَظِرُ ۖ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

مومنوں میں ایسے مرد بھی ہیں کہ جس بات پر انہوں نے اللہ سے عہد باندھا (ف 1) تھا ۔ اس نے سچ کر دکھایا اور بعض ان میں سے دور ہیں ۔ جنہوں نے اپنا ذمہ پورا کرلیا ۔ (یعنی جہاد میں ہی جان دیدی جیسے شہداء بدر مثل انس بن النضر (رض) کے) اور بعض ان میں وہ ہیں جو (ابھی راہ دیکھ رہے ہیں جام شہادت پینے کی) اور انہوں نے اپنی وعدہ وفائی میں ایک ذرہ تبدیلی نہیں کی

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ آیت ان بعض صحابہ (رضی الله عنہم) کے بارے میں نازل ہوئی ہے، جنہوں نے اس موقع پر جاں نثاری کےعجیب وغریب جوہر دکھائے تھے اور انہیں میں وہ صحابہ (رضی الله عنہم) بھی شامل ہیں جو جنگ بدر میں شریک نہ ہو سکے تھے لیکن انہوں نے یہ عہد کر رکھا تھا کہ اب آئندہ کوئی معرکہ پیش آیا، تو جہاد میں بھرپور حصہ لیں گے، جیسے نضربن انس وغیرہ (رضی الله عنہم) ، جو بالآخر لڑتے ہوئے جنگ احد میں شہید ہوئے۔ ان کے جسم پر تلوار، نیزے اور تیروں کے 80 سے اوپر زخم تھے، شہادت کے بعد ان کی ہمشیرہ نے انہیں ان کی انگلی کے پورے سے پہچانا، (مسند احمد،ج۔4، ص - 193)۔ 2- نَحْبٌ کی معنی عہد، نذر اور موت کے کیے گئے ہیں، مطلب ہے کہ ان صادقین میں سے کچھ نے تو اپنا عہد یا نذر پوری کرتے ہوئے جام شہادت نوش کر لیا ہے۔ 3- اور دوسرے وہ ہیں جو ابھی تک عروس شہادت سے ہمکنار نہیں ہوئے ہیں تاہم اس کے شوق میں شریک جہاد ہوتے ہیں اور شہادت کی سعادت کے آرزو مند ہیں، اپنی اس نذر یا عہد میں انہوں نے تبدیلی نہیں کی۔