سورة الأحزاب - آیت 22

وَلَمَّا رَأَى الْمُؤْمِنُونَ الْأَحْزَابَ قَالُوا هَٰذَا مَا وَعَدَنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَصَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ ۚ وَمَا زَادَهُمْ إِلَّا إِيمَانًا وَتَسْلِيمًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جب ایمانداروں نے لشکر دیکھے تو کہا کہ وہی ہے جس کا ہم سے اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وعدہ کیا تھا اور اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سچ کہا تھا اور ان کا یقین اور (جذبہ) اطاعت اور بڑھا

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی منافقین نے تو دشمن کی کثرت تعداد اور حالات کی سنگینی دیکھ کر کہا تھا کہ اللہ اور رسول (ﷺ) کے وعدے فریب تھے، ان کے برعکس اہل ایمان نے کہا کہ اللہ اور رسول نے جو وعدہ کیا ہے کہ ابتلا وامتحان سے گزرنے کے بعد تمہیں فتح ونصرت سے ہمکنار کیا جائے گا، وہ سچا ہے۔ 2- یعنی حالات کی شدت اور ہولناکی نےان کے ایمان کو متزلزل نہیں کیا، بلکہ ان کے ایمان میں جذبۂ اطاعت وانقیاد اور تسلیم ورضا میں مزید اضافہ کر دیا۔ اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ لوگوں اور ان کے مختلف احوال کے اعتبار سے ایمان اور اس کی قوت میں کمی بیشی ہوتی ہے جیسا کہ محدثین کا مسلک ہے۔