سورة الأحزاب - آیت 14

وَلَوْ دُخِلَتْ عَلَيْهِم مِّنْ أَقْطَارِهَا ثُمَّ سُئِلُوا الْفِتْنَةَ لَآتَوْهَا وَمَا تَلَبَّثُوا بِهَا إِلَّا يَسِيرًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور اگر وہ (کفار) شہر میں اس کے اطراف سے ان پر گھس آتے پھر ان سے فتنہ برپا کرنے کو کہا جاتا ۔ تو وہ ضرور فتنہ پربا کرتے اور اپنے گھروں میں تھوڑی دیر ٹھہرتے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی مدینے یا ان کے گھروں میں چاروں طرف سے دشمن داخل ہو جائیں اور ان سے مطالبہ کریں کہ تم کفر وشرک کی طرف دوبارہ واپس آجاؤ، تو یہ ذرا توقف نہ کریں گے اور اس وقت گھروں کے غیر محفوظ ہونے کا عذر بھی نہیں کریں گے بلکہ فوراً مطالبۂ شرک کے سامنے جھک جائیں۔ مطلب یہ ہے کہ کفر وشرک ان کو مرغوب ہے اور اس کی طرف یہ لپکتے ہیں۔