سورة لقمان - آیت 33

يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ وَاخْشَوْا يَوْمًا لَّا يَجْزِي وَالِدٌ عَن وَلَدِهِ وَلَا مَوْلُودٌ هُوَ جَازٍ عَن وَالِدِهِ شَيْئًا ۚ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ ۖ فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَلَا يَغُرَّنَّكُم بِاللَّهِ الْغَرُورُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

لوگوں اپنے رب سے ڈرو اور اس دن سے ڈرو کہ نہ کوئی بات اپنے بیٹے کے کچھ کام آئے گا اور نہ کوئی بیٹا اپنے باپ کے کچھ کام آئیگا ۔ بےشک اللہ کا وعدہ حق ہے سو تمہیں دنیا کی زندگی فریب نہ دے اور خدا (کے نام) سے تمہیں وہ دغاباز (بھی) دھوکا (ف 2) نہ دے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- جَازٍ اسم فاعل ہے جَزَى يَجْزِي سے، بدلہ دینا، مطلب یہ ہے کہ اگر باپ چاہے کہ بیٹے کو بچانے کے لئے اپنی جان کا بدلہ، یا بیٹا باپ کے لئے اپنی جان بطور معاوضہ پیش کر دے، تو وہاں یہ ممکن نہیں ہوگا۔ ہر شخص کو اپنے کیے کی سزا بھگتنی ہوگی۔ جب باپ بیٹا ایک دوسرے کے کام نہ آسکیں گے تو دیگر رشتے داروں کی کیا حیثیت ہوگی؟ اور وہ کیوں کر ایک دوسرے کو نفع پہنچا سکیں گے؟