وَلَوْ أَنَّمَا فِي الْأَرْضِ مِن شَجَرَةٍ أَقْلَامٌ وَالْبَحْرُ يَمُدُّهُ مِن بَعْدِهِ سَبْعَةُ أَبْحُرٍ مَّا نَفِدَتْ كَلِمَاتُ اللَّهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
اور زمین میں جتنے درخت ہیں اگر سب قلم بن جائیں اور سمندر اس کی سیاہی ہو ۔ اس کے بعد سات سمندر اور اس کی مدد کریں تو بھی اللہ کی باتیں تمام نہ ہونگی بےشک اللہ غالب حکمت (ف 3) والا ہے
1- اس میں اللہ تعالیٰ کی عظمت وکبریائی، جلالت شان، اس کے اسمائے حسنیٰ اور صفات علیا اور اس کے وہ کلمات جو اس کی عظمتوں پر دلالت کناں ہیں کا بیان ہے کہ وہ اتنے ہیں کہ کسی کے لئے ان کا احاطہ یا ان سے آگاہی یا ان کی کنہ اور حقیقت تک پہنچنا ممکن ہی نہیں ہے۔ اگر کوئی ان کو شمار کرنا اور حیطۂ تحریر میں لانا چاہے، تو دنیا بھر کے درختوں کے قلم گھس جائیں، سمندروں کے پانی کی بنائی ہوئی سیاہی ختم ہو جائے، لیکن اللہ کی معلومات، اس کے تخلیق وصنعت کے عجائبات اور اس کی عظمت وجلالت کے مظاہر کو شمار نہیں کیا جا سکتا۔ سات سمندر بطور مبالغہ ہے، حصر مراد نہیں ہے، اس لئے کہ اللہ کی آیات وکلمات کا حصرواحصا ممکن ہی نہیں (ابن کثیر) اسی مفہوم کی آیت سورۂ کہف کے آخر میں گزر چکی ہے۔