وَلَقَدْ آتَيْنَا لُقْمَانَ الْحِكْمَةَ أَنِ اشْكُرْ لِلَّهِ ۚ وَمَن يَشْكُرْ فَإِنَّمَا يَشْكُرُ لِنَفْسِهِ ۖ وَمَن كَفَرَ فَإِنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ حَمِيدٌ
اور ہم نے لقمان کو عقل مندی دی کہ اللہ کا شکر کرتا ہے تو وہ اپنے ہی نفع کے لئے شکر کرتا ہے اور جو کوئی کفر کرتا ہے اللہ بےپرواہ قابل تعریف (ف 2) ہے
1- حضرت لقمان، اللہ کے نیک بندے تھے جنہیں اللہ تعالیٰ نے حکمت یعنی عقل وفہم اور دینی بصیرت میں ممتاز مقام عطا فرمایا تھا۔ ان سے کسی نےپوچھا تمہیں یہ فہم وشعور کس طرح حاصل ہوا؟ انہوں نے فرمایا، راست بازی، امانت کے اختیار کرنے اور بے فائدہ باتوں سے اجتناب اور خاموشی کی وجہ سے۔ ان کا حکمت ودانش پر مبنی ایک واقعہ یہ بھی مشہور ہے کہ یہ غلام تھے، ان کے آقا نے کہا کہ بکری ذبح کرکے اس کے سب سے بہترین دو حصے لاؤ، چنانچہ وہ زبان اور دل نکال کر لے گئے۔ ایک دوسرے موقعے پر آقا نے ان سے کہا کہ بکری ذبح کرکے اس کے سب سے بدترین حصے لاؤ۔ وہ پھر وہی زبان اور دل لے کر چلے گئے۔ پوچھنے پر انہوں نے بتلایا کہ زبان اور دل، اگر صحیح ہوں تو یہ سب سے بہتر ہیں اور اگر یہ بگڑ جائیں تو ان سے بدتر کوئی چیز نہیں۔ (ابن کثیر)۔ 2- شکر کا مطلب ہے، اللہ کی نعمتوں پر اس کی حمد وثنا اور اس کے احکام کی فرماں برداری۔