سورة لقمان - آیت 7

وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِ آيَاتُنَا وَلَّىٰ مُسْتَكْبِرًا كَأَن لَّمْ يَسْمَعْهَا كَأَنَّ فِي أُذُنَيْهِ وَقْرًا ۖ فَبَشِّرْهُ بِعَذَابٍ أَلِيمٍ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور جب اس پر ہماری آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو غرور کے مارے پیٹھ پھیرلیتا ہے گویا ان کو سنا ہی نہیں گویا ان کے دونوں کان بہرے ہیں پس تو انہیں دکھ دینے والے عذاب کی خوشخبری سنا۔

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* یہ اس شخص کا حال ہےجو مذکورہ لہوولعب کی چیزوں میں مگن رہتا ہے، وہ آیات قرآنیہ اور اللہ ورسول کی باتیں سن کر بہرہ بن جاتا ہے حالانکہ وہ بہرہ نہیں ہوتا اور اس طرح منہ پھیر لیتا ہے گویا اس نے سنا ہی نہیں، کیوں کہ اس کے سننے سےوہ ایذا محسوس کرتا ہے، اس لئے اس سے اس کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا، وقرا کے معنی ہیں کانوں میں ایسا بوجھ جو اسے سننے سے محروم کر دے۔