سورة البقرة - آیت 27

الَّذِينَ يَنقُضُونَ عَهْدَ اللَّهِ مِن بَعْدِ مِيثَاقِهِ وَيَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ أَن يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ ۚ أُولَٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

جو خدا کا عہد پکا باندھنے کے بعد توڑ دیتے ہیں اور جس کے جوڑنے کا حکم اللہ نے دیا ہے اس کو توڑتے ہیں اور ملک میں فساد مچاتے ہیں ۔ وہی نقصان اٹھانے والے ہیں ۔

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

*مفسرین نے عَهْدٌ کے مختلف مفہوم بیان کئے ہیں۔ مثلاً اللہ تعالیٰ کی وہ وصیت جو اس نے اپنے اوامر بجا لانے اور نواہی سے باز رکھنے کے لئے انبیاء (عليہم السلام) کے ذریعے سے مخلوق کو کی۔ ۔ وہ عہد جو اہل کتاب سے تورات میں لیا گیا کہ نبی آخر الزمان (ﷺ) کے آجانے کے بعد تمہارے لئے ان کی تصدیق کرنا اور ان کی نبوت پر ایمان لانا ضروری ہوگا۔ وہ عہدالست جو صلب آدم سے نکالنے کے بعد تمام ذریت آدم سے لیا گیا، جس کا ذکر قرآن مجید میں کیا گیا ہے: ﴿وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِنْ بَنِي آدَمَ مِنْ ظُهُورِهِمْ﴾ (الأعراف: 172) نقض عہد کا مطلب عہد کی پروا نہ کرنا ہے (ابن کثیر) ** ظاہر بات ہے کہ نقصان اللہ کی نافرمانی کرنے والوں کو ہی ہوگا، اللہ کا یا اس کے پیغمبروں اور داعیوں کا کچھ نہ بگڑے گا۔