سورة الروم - آیت 47

وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ رُسُلًا إِلَىٰ قَوْمِهِمْ فَجَاءُوهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَانتَقَمْنَا مِنَ الَّذِينَ أَجْرَمُوا ۖ وَكَانَ حَقًّا عَلَيْنَا نَصْرُ الْمُؤْمِنِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور ہم تجھ سے پہلے کتنے ہی رسول اپنی اپنی قوم کے پاس بھیج چکے ہیں ۔ پھر ان کے پاس معجزات لے کر آئے ۔ پھر ہم نے ان لوگوں سے جو گنہگار تھے بدلہ لیا اور مومنین کی مدد ہم پر لازم تھی ف 3

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی اے محمد!(ﷺ) جس طرح ہم نے آپ کو رسول بنا کر آپ کی قوم کی طرف بھیجا ہے، اسی طرح آپ سے پہلے بھی رسول ان کی قوموں کی طرف بھیجے، ان کےساتھ دلائل اور معجزات بھی تھے، لیکن قوموں نے ان کی تکذیب کی، ان پر ایمان نہیں لائے، بالآخر ان کےاس جرم تکذیب اور ارتکاب معصیت پر ہم نے انہیں اپنی سزا وتعزیر کا نشانہ بنایا اور اہل ایمان کی نصرت وتائید کی جو ہم پر لازم ہے۔ یہ گویا نبی (ﷺ) اور ان پر ایمان لانے والے مسلمانوں کو تسلی دی جا رہی ہے کہ کفار ومشرکین کی روش تکذیب سےگھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ہر نبی کے ساتھ اس کی قوم نے یہی معاملہ کیا ہے۔ نیز کفار کو تنبیہ ہے کہ اگر وہ ایمان نہ لائے تو ان کا حشر بھی وہی ہوگا جو گزشتہ قوموں کا ہو چکا ہے۔ کیونکہ اللہ کی مدد تو بالآخر مومنوں ہی کو حاصل ہوگی، جس میں پیغمبر اور اس پر ایمان لانے والے سب شامل ہیں۔ حَقًّا کان کی خبر ہے، جو مقدم ہے نَصْرُ الْمُؤْمِنِينَ اس کا اسم ہے۔