سورة آل عمران - آیت 50
وَمُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيَّ مِنَ التَّوْرَاةِ وَلِأُحِلَّ لَكُم بَعْضَ الَّذِي حُرِّمَ عَلَيْكُمْ ۚ وَجِئْتُكُم بِآيَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ فَاتَّقُوا اللَّهَ وَأَطِيعُونِ
ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی
اور سچا بتاتا ہوں اپنے سے پہلی کتاب کو جو توریت ہے اور اس لئے آیا ہوں کہ بعض چیزیں جو تم پر حرام ہوئی تھیں ، میں ان کو تمہارے لئے حلال کر دوں اور تمہارے پاس تمہارے رب سے نشان لے کے آیا ہوں ، سو تم اللہ سے ڈرو اور میرا کہا مانو ۔
تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ
* اس سے مراد یا تو وہ بعض چیزیں ہیں جو بطور سزا اللہ تعالیٰ نے ان پر حرام کر دی تھیں یا پھر وہ چیزیں ہیں جو ان کے علما نےاجہتاد کے ذریعے سے حرام کی تھیں اور اجتہاد میں ان سے غلطی کا ارتکاب ہوا، حضرت عیسیٰ (عليه السلام) نے اس غلطی کا ازالہ کرکے انہیں حلال قرار دیا۔ (ابن کثیر)