سورة العنكبوت - آیت 35

وَلَقَد تَّرَكْنَا مِنْهَا آيَةً بَيِّنَةً لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور ہم نے اس بستی سے ایک ظاہر نشان اہل عقل کے لئے چھوڑ رکھا (یعنی الٹ دیا) کہ سب دیکھ رہے ہیں۔

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* یعنی پتھروں کے وہ آثار، جن کی بارش ان پر ہوئی سیاہ بدبودار پانی اور الٹی ہوئی بستیاں، یہ سب عبرت کی نشانیاں ہیں۔ مگر کن کے لیے؟ دانش مندوں کے لیے۔ ** اس لیے کہ وہی معاملات پر غور کرتے، اسباب وعوامل کا تجزیہ کرتے اور نتائج وآثار کو دیکھتے ہیں لیکن جو لوگ عقل وشعور سے بےبہرہ ہوتے ہیں، انہیں ان چیزوں سے کیا تعلق؟ وہ تو ان جانوروں کی طرح ہیں جنہیں ذبج کے لیے بوچڑ خانے لے جایا جاتا ہے لیکن انہیں اس کا احساس ہی نہیں ہوتا۔ اس میں مشرکین مکہ کے لیے بھی تعریض ہے کہ وہ بھی تکذیب کا مظاہرہ کر رہے ہیں جو عقل ودانش سے بےبہرہ لوگوں کا وطیرہ ہے۔