سورة العنكبوت - آیت 18

وَإِن تُكَذِّبُوا فَقَدْ كَذَّبَ أُمَمٌ مِّن قَبْلِكُمْ ۖ وَمَا عَلَى الرَّسُولِ إِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور اگر تم جھٹلاؤ گے تو تم سے پہلے بہت امتوں نے جھٹلایا ہے اور رسول کا ذمہ صرف کھول کر پہنچادیتا ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ حضرت ابراہیم (عليہ السلام) کا قول بھی ہوسکتا ہے، جو انہوں نے اپنی قوم سے کہا۔ یا اللہ تعالیٰ کا قول ہے جس میں اہل مکہ سے خطاب ہے اور اس میں نبی (ﷺ) کو تسلی دی جارہی ہے کہ کفار مکہ اگر آپ کو جھٹلا رہے ہیں، تو اس سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ پیغمبروں کے ساتھ یہی ہوتا آیا ہے۔ پہلی امتیں بھی رسولوں کو جھٹلاتی اور اس کا نتیجہ بھی وہ ہلاکت وتباہی کی صورت میں بھگتتی رہی ہیں۔ 2- اس لیے آپ بھی تبلیغ کا کام کرتے رہیے۔ اس سے کوئی راہ یاب ہوتا ہے یا نہیں؟ اس کے ذمے دار آپ نہیں ہیں، نہ آپ سے اس کی بابت پوچھا ہی جائے گا، کیونکہ ہدایت دینا نہ دینا یہ صرف اللہ کے اختیار میں ہے، جو اپنی سنت کے مطابق، جس میں ہدایت کی طلب صادق دیکھتا ہے، اس کو ہدایت سے نواز دیتا ہے۔ دوسروں کو ضلالت کی تاریکیوں میں بھٹکتا ہوا چھوڑ دیتا ہے۔