وَمَا كَانَ رَبُّكَ مُهْلِكَ الْقُرَىٰ حَتَّىٰ يَبْعَثَ فِي أُمِّهَا رَسُولًا يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِنَا ۚ وَمَا كُنَّا مُهْلِكِي الْقُرَىٰ إِلَّا وَأَهْلُهَا ظَالِمُونَ
اور تیرا رب بستیوں کو ہلاک کرنے والا نہیں تھا جب تک کہ ان کے بڑے شہر میں ایک رسول نہ بھیجے جو ان کے سامنے ہماری آیتیں پڑھے اور ہم بستیوں کو ہلاک نہیں کرتے ۔ جب تک کہ وہاں کے لوگ ظلم اختیار (ف 1) نہ کریں
1- یعنی اتمام حجت کے بغیر کسی کو ہلاک نہیں کرتا۔ أُمِّهَا (بڑی بستی) کے لفظ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ہر چھوٹے بڑے علاقے میں نبی نہیں آیا، بلکہ مرکزی مقامات پر نبی آتے رہے اور چھوٹے علاقے اس کے ذیل میں آجاتے رہے ہیں۔ 2- یعنی نبی بھیجنے کے بعد وہ بستی والے ایمان نہ لاتے اور کفر وشرک پر اپنا اصرار جاری رکھتے تو پھر انہیں ہلاک کر دیا جاتا۔ یہی مضمون سورہ ھود: 117 میں بھی بیان کیا گیا ہے۔