أُولَٰئِكَ يُؤْتَوْنَ أَجْرَهُم مَّرَّتَيْنِ بِمَا صَبَرُوا وَيَدْرَءُونَ بِالْحَسَنَةِ السَّيِّئَةَ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ
انہیں ان کا اجر دوہرا ملے گا ۔ اس لئے کہ انہوں نے صبر کیا ۔ اور بدی کو نیکی سے دفع کرتے اور جو ہم نے ان کو دیا ہے ۔ اس میں سے خرچ (ف 1) کرتے ہیں
1- صَبْرٌ سے مراد ہر قسم کے حالات میں انبیاء اور کتاب الٰہی پر ایمان اور اس پر ثابت قدمی سے قائم رہنا ہے۔ پہلی کتاب آئی تو اس پر، اس کے بعد دوسری پر ایمان رکھا۔ پہلے نبی پر ایمان لائے، اس کے بعد دوسرا نبی آگیا تو اس پر ایمان لائے۔ ان کے لیے دوہرا اجر ہے ، حدیث میں بھی ان کی یہ فضیلت بیان کی گئی ہے۔ نبی (ﷺ) نے فرمایا، تین آدمیوں کے لیے دوہرا اجر ہے، ان میں ایک وہ اہل کتاب ہے جو اپنے نبی پر ایمان رکھتا تھا اور پھر مجھ پر ایمان لے آیا۔ (صحيح بخاری، كتاب العلم، باب تعليم الرجل أمته وأهله- مسلم، كتاب الإيمان، باب وجوب الإيمان برسالة نبينا) 2- یعنی برائی کا جواب برائی سے نہیں دیتے، بلکہ معاف کر دیتے اور درگزر سےکام لیتے ہیں۔