فَإِن لَّمْ يَسْتَجِيبُوا لَكَ فَاعْلَمْ أَنَّمَا يَتَّبِعُونَ أَهْوَاءَهُمْ ۚ وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّنِ اتَّبَعَ هَوَاهُ بِغَيْرِ هُدًى مِّنَ اللَّهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ
پھر اگر وہ تیرا کہا پورا نہ کرسکیں تو جان لے کہ وہ صرف اپنی خواہشوں کے پیرہ ہیں ۔ اور اس سے زیادہ گمراہ کون ہے جو پیغمبر خدا کی ہدایت کے اپنی خواہش کا مطیع ہے ۔ بےشک اللہ ظالموں کو راہ نہیں دکھاتا
1- یعنی قرآن وتورات سے زیادہ ہدایت والی کتاب پیش نہ کرسکیں اور یقیناً نہیں کرسکیں گے۔ 2- یعنی اللہ کی طرف سے نازل کردہ ہدایت کو چھوڑ کر خواہش نفس کی پیروی کرنا یہ سب سے بڑی گمراہی ہے اور اس لحاظ سے یہ قریش مکہ سب سے بڑے گمراہ ہیں جو اسی حرکت کا ارتکاب کر رہے ہیں۔ 3- اس میں اللہ کی اسی سنت (طریقے) کا بیان ہے جو ظالموں کے لیے اس کے ہاں مقرر ہے کہ وہ ہدایت سے محروم رہتے ہیں۔ اس لیے کہ انبیا کی تکذیب ، آیات الٰہی سے اعراض اور مسلسل کفر وعناد ایسا جرم ہے کہ جس سے قبول حق کی استعداد اور اثر پذیری کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے۔ اس کے بعد انسان ظلم وعصیان اور کفر وشرک کی تاریکیوں میں ہی بھٹکتا پھرتا ہے، اسے ایمان کی روشنی نصیب نہیں ہوتی۔