سورة القصص - آیت 23

وَلَمَّا وَرَدَ مَاءَ مَدْيَنَ وَجَدَ عَلَيْهِ أُمَّةً مِّنَ النَّاسِ يَسْقُونَ وَوَجَدَ مِن دُونِهِمُ امْرَأَتَيْنِ تَذُودَانِ ۖ قَالَ مَا خَطْبُكُمَا ۖ قَالَتَا لَا نَسْقِي حَتَّىٰ يُصْدِرَ الرِّعَاءُ ۖ وَأَبُونَا شَيْخٌ كَبِيرٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جب مدین کے پانی پر آیا تو اس پر لوگوں کی جماعت پائی جو پانی پلارہے تھے ۔ اور ان سے الگ دو عورتیں پائیں کہ (اپنی بکریاں) روکے کھڑے تھیں ۔ بولا تمہارا کیا حال ہے ؟ بولیں ہم نہیں پلائیں گے ۔ جب تک چرواہے (اپنے مویشی) واپس نے لے جائیں اور ہمارا باپ بوڑھا بڑی عمر کا ہے (ف 1)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی جب مدین پہنچے تو اس کے کنویں پر دیکھا کہ لوگوں کا ہجوم ہے جو اپنے جانوروں کو پانی پلا رہا ہے۔ مدین یہ قبیلے کا نام تھا اور حضرت ابراہیم (عليہ السلام) کی اولاد سے تھا، جب کہ حضرت موسیٰ (عليہ السلام) حضرت یعقوب (عليہ السلام) کی نسل سے تھے جو حضرت ابراہیم (عليہ السلام) کے پوتے (حضرت اسحاق عليہ السلام کے بیٹے) تھے۔ یوں اہل مدین اور موسیٰ (عليہ السلام) کے درمیان نسبی تعلق بھی تھا (ایسر التفاسیر) اور یہی حضرت شعیب (عليہ السلام) کا مسکن ومبعث بھی تھا۔ 2- دو عورتوں کو اپنے جانور روکے، کھڑے دیکھ کر حضرت موسیٰ (عليہ السلام) کے دل میں رحم آیا اور ان سے پوچھا، کیا بات ہے تم اپنے جانوروں کو پانی نہیں پلاتیں؟ 3- تاکہ مردوں سے ہمارا اختلاط نہ ہو۔ رُعَاءٌ، رَاعٍ (چرواہا) کی جمع ہے۔ 4- اس لیے وہ خود گھاٹ پر پانی پلانے کے لیے نہیں آسکتے۔