سورة القصص - آیت 9

وَقَالَتِ امْرَأَتُ فِرْعَوْنَ قُرَّتُ عَيْنٍ لِّي وَلَكَ ۖ لَا تَقْتُلُوهُ عَسَىٰ أَن يَنفَعَنَا أَوْ نَتَّخِذَهُ وَلَدًا وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور (ف 1) فرعون کی عورت نے کہا ۔ کہ (یہ لڑکا) تیرے اور میرے لئے آنکھوں کی ٹھنڈک ہوگا ۔ اسے قتل نہ کرو ۔ شاید ہمیں نفع دے یا ہم اسے بیٹا بنائیں اور وہ نہ جانتے (ف 2) تھے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ اس وقت کہا جب تابوت میں ایک حسین وجمیل بچہ انہوں نے دیکھا۔ بعض کے نزدیک یہ اس وقت کا قول ہے جب موسیٰ (عليہ السلام) نے فرعون کی داڑھی کے بال نوچ لیے تھے تو فرعون نے ان کو قتل کرنے کا حکم دے دیا تھا۔ (ایسر التفاسیر) جمع کا صیغہ یا تو اکیلے فرعون کے لیے بطور تعظیم کے کہا یا ممکن ہے وہاں اس کے کچھ درباری موجود رہے ہوں۔ 2- کیوں کہ فرعون اولاد سے محروم تھا۔ 3- کہ یہ بچہ، جسے وہ اپنا بچہ بنا رہے ہیں، یہ تو وہی بچہ ہے جس کو مارنے کے لیے سینکڑوں بچوں کو موت کی نیند سلا دیا گیا ہے۔